Monday, February 28, 2011

بدعنوانی کے خلاف عوام بیدار ہوں

طفیل احمد علیمی
بدعنوانی معاشرے کے ہر شعبے میں کینسر کی طرح پھیل چکی ہے۔ انتظامیہ، حکومت اور عدلیہ کوئی بھی اس مہلک بیماری سے محفوظ نہیں ہے۔ان بدعنوانیوں پر لگام لگا پانا حکمراں جماعت خواہ وہ ریاستی حکومت ہو یا مرکزی حکومت ہو، کے سامنے بہت بڑا چیلنج ہے۔ ان بدعنوانیوں کو روکنے کے لیے عوام کو آگے آنا ہوگا۔ جب تک عوام اس کے خلاف آواز بلند نہیں کریںگے، سڑکوں پر نہیں اتریںگے اور زبردست تحریک نہیں چلائیںگے تب تک اقتدار کے نشے میں چور ان حکمرانوں کی نیند نہیں کھلے گی اور نہ ہی ان کی توجہ بدعنوانیوں پر لگام کسنے کی طرف مبذول ہوگی۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام ان بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں سے نجات پانے کے لیے خود سامنے آئیں اور آنے والے انتخابات میں ایسے بدعنوان لوگوں کو ایسا سبق سکھائیں کہ وہ دوسرے لیڈروں کے لیے باعث عبرت ہو۔
عوام بدعنوانی، مہنگائی، بیروزگاری اور فاقہ کشی سے دوچار ہیں۔ ان کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ہے۔ چاہے وہ اترپردیش کی برسراقتدار بی ایس پی حکومت ہو یا مرکز کی حکمراں جماعت ہو کسی کی بھی عوام کے مسائل کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔
 جمہوریت میں مضبوط اپوزیشن کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔کسی بھی جمہوریت میں اہم کردار ادا کرنے والی اپوزیشن پارٹی کی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ ایسے حالات میں عوام کے مسائل کو اسمبلی یا پارلیمنٹ کے سامنے رکھے اور ان مسائل کے حل کے لیے بھر پورکوشش کرے۔ لیکن چاہے ریاست اترپردیش کی اپوزیشن جماعت ہو یا مرکزکی اپوزیشن پارٹی ہو، اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہے۔
ملک میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی، مہنگائی، بے روزگاری، فاقہ کشی کی ذمہ دار ریاستی اور مرکز ی دونوں حکومتیں ہیں۔ اگر دونوں حکومتیں بدعنوانی پر لگام لگاتیں،مہنگائی سے عوام کو نجات دلاتیں، بےروزگاروں کو روزگار مہیا کراتیں، فاقہ کشوں کو دو وقت کی روٹی مہیا کراتیں تو آج یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی۔ اگر یہ حکومتیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوئی کسر نہ چھوڑتیں اور بدعنوانوں کو ڈھیل نہ دیتیں تو ایک معمولی عہدے پر فائز سرکاری ملازم سے لے کر وزیراعظم آفس تک کے افسران بدعنوانی میں یوں ملوث نہ ہوتے، پھر آج ہندوستان کی تصویر ہی کچھ دوسری ہوتی اور مجاہدین آزادی کے وہ خواب ضرور شرمندہ ¿ تعبیر ہوتے جو انہوں نے ایک مضبوط اور مستحکم آزاد ہندوستان کے طور پر دیکھے تھے۔ مگر افسوس کہ ہمارے بدعنوان سیاست دانوں نے ان مجاہدین آزادی کے خوابوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ان کی روحوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔
بلا شبہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ آزادی کے بعد ہی سے ملک میں بدعنوانی اور کرپشن بے روک ٹوک ہر شعبہ حیات میں بڑھتی اورپھیلتی جارہی ہے، لیکن اس پرقابوپانے کی کبھی بھی دیانتدارانہ کوشش نہیں کی گئی۔ پہلے یہ بدعنوانی صرف نچلے طبقہ کے ملازموں، سرکاری دفتروں اور افسروں تک ہی محدودتھی، لیکن دھیرے دھیرے اس کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے اور اب اس نے وزارتوں، عدالتوں اور فوجیوں کو اپنے دائرہ میں لے لیاہے۔

No comments:

Post a Comment