مرکزی کابینہ میںتبدیلی چہ معنی دارد؟
وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے 19جنوری کواپنی کابینہ میں رد وبدل کی، مگراسے معمولی رد و بدل قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ بجٹ سیشن کے بعد کابینہ میں اہم تبدیلیاں کی جائیں گی۔ مرکزی کابینہ میں ہونے والی رد و بدل اور توسیع میں کسی بھی وزیر کو ہٹایا تو نہیں گیا، مگر متعدد وزرا کے قلمدان میں تبدیلی کی گئی۔ سلمان خورشید، پرفل پٹیل اور شری پرکاش جیسوال کو ترقی دیتے ہوئے کابینہ درجہ کا وزیر بنایا گیا۔
وزیر اعظم نے اپنی وزارتی ٹیم میں تین نئے چہرے بینی پرساد ورما، کے سی وینو گوپال اور اشونی کمار شامل کیے۔ صدر جمہوریہ پرتیبھا دیوی سنگھ پاٹل نے نئے وزراءکو راشٹر پتی بھون کے اشوکاہال میں عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ نئی وزارتی کونسل میں مندرجہ ذیل تبدیلیاں ہوئیں:
کابینہ درجہ کے نئے وزرا
پرفل پٹیل(بھاری صنعت اورپبلک انٹرپرائزز)، شری پرکاش جیسوال(کوئلہ)، سلمان خورشید(آبی وسائل اور اقلیتی امور کا اضافی چارج)
نئے وزرائے مملکت (آزادانہ چارج)
اجے ماکن(اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرس)، بینی پرساد ورما(اسٹیل)، کے وی تھامس(امور صارفین، خوراک اور سول سپلائی)
نئے وزرائے مملکت
اشونی کمار(پلاننگ، پارلیمانی امور، سائنس و ٹکنالوجی اور ارضیاتی سائنس)، کے سی وینو گوپال(توانائی)
کابینی وزراءجن کا محکمہ تبدیل کیا گیا
شرد پوار( زراعت اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز)، ویربھدر سنگھ(مائکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز)، ولاس راو دیشمکھھ (دیہی ترقیات، پنچایتی راج کا اضافی چارج)، ایس جے پال ریڈی(پٹرولیم اور قدرتی گیس)، کمل ناتھ(شہری ترقیات)، ویالار روی(اوورسیز انڈین افیئر، شہری ہوابازی کا اضافی چارج)، مرلی دیورا(کارپوریٹ امور)، کپل سبل(فروغ انسانی وسائل، مواصلات اور انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا اضافی چارج)، مسٹر بی کے ہانڈک (شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی)، سی پی جوشی(روڈ ٹرانسپورٹ اورقومی شاہراہ)، کماری شیلجہ(ہاووسنگ، انسداد شہری غریبی اور ثقافت کا اضافی چارج)، سبودھ کانت سہائے(سیاحت)، ایم ایس گل(پلاننگ عمل آوری اور شماریات)، پون کمار بنسل( پارلیمانی امور، سائنس وٹکنالوجی اور ارضی سائنس کا اضافی چارج)
وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جن کا محکمہ بدلا گیا
دنشا پٹیل(کان کنی)
وزرائے مملکت جن کے محکمے بدلے گئے
ای احمد(امور خارجہ)،ہریش راوت( زراعت اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری)، وی نارائنن سوامی(پارلیمانی امور،عوامی شکایت، پنشن، پی ایم او)، گرو داس کامت(امورداخلہ)، اے سائی پرتاپ(بھاری صنعت اور پبلک انٹرپرائزز)، بھرت سنگھ سولنکی(ریلوے)، جتن پرساد(روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ)، مہا دیو ایس کھنڈیلا(قبائلی امور)، آر پی این سنگھ(پٹرولیم، قدرتی گیس اور کارپوریٹ امور)، تشار بھائی چودھری(روڈ ٹرانسپورٹ اورقومی شاہراہ)، ارون یادو(زراعت اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری)،پرتیک پرکاش بابو پاٹل(کوئلہ)، ونسنٹ پالا(آبی وسائل اور اقلیتی امور)
وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کابینہ میں یہ رد و بدل ایسے وقت میں کی ہے جب حکومت کو بدعنوانیوں کے الزامات کاسامنا ہے اور مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ کیا کابینہ میں یہ رد و بدل بدعنوانیوں اور مہنگائی کو روکنے میں موثر ثابت ہوگی؟ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کابینہ میں رد و بدل کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ پارٹی کے ترجمان شاہنواز حسین نے کہا کہ ’وزیر اعظم ان وزراءکو بھی ہٹانے کی ہمت نہیں کر سکے جن پر بد عنوانی کے الزامات ہیں۔‘
کابینہ میں کی گئی توسیع سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ مرکزی حکومت نے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے،کیوں کہ اس سے پہلے مرکزی حکومت میں اترپردیش کا ایک بھی کابینہ درجہ کا وزیر نہیں تھا اور اب دو وزیروں کو پروموشن دے کر کابینہ میں جگہ دی گئی ، اس کے علاوہ ایک نیا وزیربناکر قلمدان سونپا گیا۔
وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نے وزارتوں اور قلمدانوں میں تبدیلی کے ذریعہ یوپی اے کی شبیہ کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، مگر وزارت زراعت کے بارے میں جس طرح کی شکایتیں پیدا ہوئی تھیں، انہیں دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اس رد و بدل میں ملک و قوم کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے۔ حکومت صنعت کاروں کے مفاد کے لیے پے در پے قیمتوں میں اضافہ کرتی جارہی ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں 6 ماہ میں 7 مرتبہ اضافہ کیا جاچکا ہے۔ اس پر حلیف پارٹیوں کی خاموشی باعث تشویش ہے، اس کے علاوہ اپوزیشن بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اپنی وزارتی ٹیم میں تین نئے چہرے بینی پرساد ورما، کے سی وینو گوپال اور اشونی کمار شامل کیے۔ صدر جمہوریہ پرتیبھا دیوی سنگھ پاٹل نے نئے وزراءکو راشٹر پتی بھون کے اشوکاہال میں عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ نئی وزارتی کونسل میں مندرجہ ذیل تبدیلیاں ہوئیں:
کابینہ درجہ کے نئے وزرا
پرفل پٹیل(بھاری صنعت اورپبلک انٹرپرائزز)، شری پرکاش جیسوال(کوئلہ)، سلمان خورشید(آبی وسائل اور اقلیتی امور کا اضافی چارج)
نئے وزرائے مملکت (آزادانہ چارج)
اجے ماکن(اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرس)، بینی پرساد ورما(اسٹیل)، کے وی تھامس(امور صارفین، خوراک اور سول سپلائی)
نئے وزرائے مملکت
اشونی کمار(پلاننگ، پارلیمانی امور، سائنس و ٹکنالوجی اور ارضیاتی سائنس)، کے سی وینو گوپال(توانائی)
کابینی وزراءجن کا محکمہ تبدیل کیا گیا
شرد پوار( زراعت اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز)، ویربھدر سنگھ(مائکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز)، ولاس راو دیشمکھھ (دیہی ترقیات، پنچایتی راج کا اضافی چارج)، ایس جے پال ریڈی(پٹرولیم اور قدرتی گیس)، کمل ناتھ(شہری ترقیات)، ویالار روی(اوورسیز انڈین افیئر، شہری ہوابازی کا اضافی چارج)، مرلی دیورا(کارپوریٹ امور)، کپل سبل(فروغ انسانی وسائل، مواصلات اور انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا اضافی چارج)، مسٹر بی کے ہانڈک (شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی)، سی پی جوشی(روڈ ٹرانسپورٹ اورقومی شاہراہ)، کماری شیلجہ(ہاووسنگ، انسداد شہری غریبی اور ثقافت کا اضافی چارج)، سبودھ کانت سہائے(سیاحت)، ایم ایس گل(پلاننگ عمل آوری اور شماریات)، پون کمار بنسل( پارلیمانی امور، سائنس وٹکنالوجی اور ارضی سائنس کا اضافی چارج)
وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جن کا محکمہ بدلا گیا
دنشا پٹیل(کان کنی)
وزرائے مملکت جن کے محکمے بدلے گئے
ای احمد(امور خارجہ)،ہریش راوت( زراعت اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری)، وی نارائنن سوامی(پارلیمانی امور،عوامی شکایت، پنشن، پی ایم او)، گرو داس کامت(امورداخلہ)، اے سائی پرتاپ(بھاری صنعت اور پبلک انٹرپرائزز)، بھرت سنگھ سولنکی(ریلوے)، جتن پرساد(روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ)، مہا دیو ایس کھنڈیلا(قبائلی امور)، آر پی این سنگھ(پٹرولیم، قدرتی گیس اور کارپوریٹ امور)، تشار بھائی چودھری(روڈ ٹرانسپورٹ اورقومی شاہراہ)، ارون یادو(زراعت اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری)،پرتیک پرکاش بابو پاٹل(کوئلہ)، ونسنٹ پالا(آبی وسائل اور اقلیتی امور)
وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کابینہ میں یہ رد و بدل ایسے وقت میں کی ہے جب حکومت کو بدعنوانیوں کے الزامات کاسامنا ہے اور مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ کیا کابینہ میں یہ رد و بدل بدعنوانیوں اور مہنگائی کو روکنے میں موثر ثابت ہوگی؟ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کابینہ میں رد و بدل کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ پارٹی کے ترجمان شاہنواز حسین نے کہا کہ ’وزیر اعظم ان وزراءکو بھی ہٹانے کی ہمت نہیں کر سکے جن پر بد عنوانی کے الزامات ہیں۔‘
کابینہ میں کی گئی توسیع سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ مرکزی حکومت نے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے،کیوں کہ اس سے پہلے مرکزی حکومت میں اترپردیش کا ایک بھی کابینہ درجہ کا وزیر نہیں تھا اور اب دو وزیروں کو پروموشن دے کر کابینہ میں جگہ دی گئی ، اس کے علاوہ ایک نیا وزیربناکر قلمدان سونپا گیا۔
وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نے وزارتوں اور قلمدانوں میں تبدیلی کے ذریعہ یوپی اے کی شبیہ کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، مگر وزارت زراعت کے بارے میں جس طرح کی شکایتیں پیدا ہوئی تھیں، انہیں دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اس رد و بدل میں ملک و قوم کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے۔ حکومت صنعت کاروں کے مفاد کے لیے پے در پے قیمتوں میں اضافہ کرتی جارہی ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں 6 ماہ میں 7 مرتبہ اضافہ کیا جاچکا ہے۔ اس پر حلیف پارٹیوں کی خاموشی باعث تشویش ہے، اس کے علاوہ اپوزیشن بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment